چترال ڈیویلپمنٹ مومونٹ کا اہم اجلاس, حکومت سے سڑکیں بنانے کا مطالبہ:

0
725

چترال:

چترال ڈیویلپمنٹ مومونٹ CDM کا ایک اہم اجلاس مقامی ہوٹل میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت مستوج سے تعلق رکھنے والے قاضی علی مراد کر رہے تھے۔ اپنی نوعیت کا یہ پہلا نہایت اہم اجلاس تھا کیونکہ اس میں ارندو سے لیکر بروغل تک تمام وادیوں کے عمائدین نے شرکت کی۔

ضلع اپر اور لوئیر چترال کی تاریح میں پہلی بار چترال کے ایسے تمام فورمز کا ایک مشترکہ اجلاس منعقد کیا گیا جو سیاسی، مسلکی اور ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر علاقائی مسائل کے حل میں کردار ادا کرنے کے لئے کوشان ہیں۔ اجلاس میں لٹکوہ ڈیویلپمنٹ فورم، دروش ایکشن فورم، کریم آباد ڈیویلپمنٹ فورم، تورکہو تریچ روڈ فورم، ارندو ایکشن فورم اور ایون فورم نے حصہ لیا۔ پانچ گھنٹے پر مشتمل اس اجلاس میں متفقہ طور ایک قرارداد منظور ہوا جس میں حکومت اور ذمہ دار اداروں پر اس پر فوری عمل درآمد شروع کرنے پر زور دیا گیا چترال کی ایسی تمام سڑکوں کی تعمیر اور زمین کی خریداری کے لئے رقم فوری طور پر ڈپٹی کمشنر کے اکاؤنٹ میں منتقل کیا جائے جن کے تعمیر کے لئے باقاعدہ ٹینڈر ہوچکا ہے۔

لینڈ کیمپن سشین یعنی زمین کی معاوضہ کی رقم منتقلی کے بعد تمام ٹھیکہ داروں کو اس بات کا پابند بنایا جائے کہ وہ فوری کام کا آغاز کریں۔ چترال گرم چشمہ روڈ جو کہ کئی دفعہ افتتاح کے مراحل سے گزر چکا ہے اس پر فوری اور عملی طور پر کام کا آغاز کیا جائے۔ چترال شندور روڈ اور چترال ٹو بمبوریت روڈ، زمین کی خریداری کے لئے فوری طور پر رقم ڈپٹی کمشنر کے اکاؤنٹ میں منتقل کیے جائیں اور عملی کام کا آغاز کیا جائے۔ کریم آباد اور آرکاری روڈ کی تعمیر اور شغور، روجی پل کی تعمیر کے لئے فوری فنڈز فراہم کئے جائیں۔ میرکھنی ارندو روڈ کی تعمیر مکمل کرنے کے ساتھ مقامی لوگوں کی زمینات (مکانات، دکانوں اور باغات)کے پیسے یعنی معاوضہ فوری طور پر ادا کئے جائیں۔

مستوج ٹو بروغل روڈ کی تعمیر کے کام کا آغاز کیا جائے۔ 2008 سے جاری بونی تورکہو روڈ کی تعمیر کا کام فوری مکمل کیا جائے۔علاقہ کھوژ باقی ماندہ چترال سے ملانے کے لئے جیپ ایبل پل تعمیر کیا جائے تاکہ دوسرے سہولیات کے ساتھ ساتھ سکول جانے والے بچے سالانہ کی بنیاد پر دریا برد ہونے سے بچ جائیں۔ اپر تریچ یوسی روڈ محکمہ سی اینڈ ڈبلیو یعنی کمیونیکیشن اینڈ ورکس کے حوالے کیا جائے۔اور اویر کے لئے سڑک تعمیر کیاجائے۔ شیشی کوہ مڈک لشٹ روڈ کی تعمیر کے لئے فنڈز کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔این ایچ اے کے ذمہ داروں سے مطالبہ کیا گیا کہ افتتاح کا کام بہت ہوگیا اب عملی طور پر بھی کچھ کام کرکے دیکھاجائے۔

ریاستی اداروں زور دیا گیا کہ عوام کے نام پرلئے گئے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک فنڈز کا عوامی مفاد کے کاموں میں سو فیصد استعمال کیاجائے۔ 10 سے لیکر پچاس فیصد تک مقررہ نرح سے کم ریٹ پر ٹینڈر حاصل کرنے والے ٹھیکہ داروں کو ٹھیکے دینے کے بجائے ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے کیونکہ اگر پچاس فی صد Below نرح پر کام لیا جائے تو اس کا معیار کیا ہوگا اکثر ایسے کاموں کو ٹھیکدار ادھورا چھوڑ کر بھاگ جاتے ہیں جو عوام کیلئے درد سر کا باعث بن جاتا ہے۔ افتتاح کی تقریب کسی بھی پروجیکٹ کے آغاز کے 10 دن رکھی جائے اور اس مقام پر رکھی جائے جہاں پروجیکٹ پر کام چل رہا ہو۔

اجلاس میں اس بات پرشدید تحفظات کا اظہار کیاگیاکہ چترال آنے والے تمام لیڈرشپ کو دھوکہ دے کر ان کے ذریعے مختلف افتتاحی بورڈز کی تقریب رونمائی کرانا ان لیڈرز اور علاقے کے عوام کے ساتھ دھوکہ ہے۔ آئندہ سے یہ تمام فورمز کسی بھی افتتاحی بورڈ کی چترال شہر میں رونمائی نہیں ہونے دیں گے اگر کسی لیڈ ر کو افتتاح کرنا ہی ہے تو پروجیکٹ ایریے میں فنڈز کی ریلیز ہونے کے بعد کیا کرے۔

اجلاس میں محتلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے نمائندگان نے چترال سے منتحب اراکین اسمبلی پر بھی تنقید کی کہ یہ ان نمائندوں کا کام ہیں جو عوام سے ووٹ لیکر اسمبلیوں تک پہنچا ہے مگر ان کا کام بھی یہ تنظیم ہی کررہی ہے۔ اجلاس میں اس بات پر بھی نہایت مایوسی کا اظہار کیا گیا کہ حال ہی میں گورنر خیبر پحتون خواہ شاہ فرمان سرکاری ہیلی کاپٹر میں لاکھوں روپے کا تیل خرچ کرکے زعفران کے چند پودوں کو دیکھنے کیلئے دروش آئے مگر علاقے کے عمائدین کے ساتھ بھی کوئی مشاور ت نہیں کی گئی بلکہ ان کی توہین کی گئی۔

مقامی صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے محتلف وادیوں سے آئے ہوئے نمائندگان نے بتایا کہ چترال میں زیادہ تر حادثات سڑکوں کی حراب حالت کی وجہ سے پیش آتے ہیں جس میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوتی ہیں۔ یہ اجلاس دعائیہ کلمات سے احتتام پذیر ہوئی جس میں ارندو، تریچ میر، تورکہو، مولکہو، دروش، گرم چشمہ، کریم آباد، آرکاری، یارخون، بروغل اور نہایت دور آفتادہ وادیوں سے تعلق رکھنے والے مندوبین نے شرکت کی۔

Webdesk/(گل حماد فاروقی)

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here